بارہ نکات

  1. اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں کشمیرایک متنازعہ اور حل طلب مسئلہ ہے۔.
  1. ۔کشمیری عوام کو سلامتی عوام کو ان کا بنیادی حقکونسل کی قراردادوں کے تحت حق خود ارادیت حاصل ہے۔یہ ایک مقدس،نا قابل تنسیخ اوربنیادی حق ہے جس کا استعمال ریاست کے شہریوں کو اقوام متحدہ کی پاس کردہ قرارداوں کی روشنی میں کرنا ہے۔یاد رہے پاکستان اور بھارت دونوں ان قراردادوں کو تسلیم کر چکے ہیں۔
  1. کشمیر ایک نیوکلیئرفلیش پوائنٹ ہے جس پر پاکستان اور بھارت کے درمیان اب تک چارجنگیں ہو چکی ہیں جبکہ ایک اور جنگ کے امکان کو ردنہیں کیا جاسکتا ہے۔
  1. مقبوضہ کشمیر اس وقت دنیا کا سب سے بڑا فوجی مرکز بن چکا ہے۔ ایک اندازہ کے مطابق اس وقت یہاں پرکم و بیش دس لاکھ بھارتی فوجی موجود ہیں۔
  1. بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانیت کے خلاف سنگین جرائم کا مرتکب ہوا ہے۔ایکاندازے کے مطابق اس نے ۷۴۹۱میں جموں میں دوسے تین لاکھ جبکہ ۹۸۹۱سے ۰۲۰۲ کے دوران مذید کم و بیش پچانوے ہزار کشمیریوں کے خون سے اپنے ہاتھ رنگے۔ اندازے کے مطابق اس نے ۷۴۹۱میں جموں میں دوسے تین لاکھ جبکہ ۹۸۹۱سے ۰۲۰۲ کے دوران مذید کم و بیش پچانوے ہزار کشمیریوں کے خون سے اپنے ہاتھ رنگے۔اس اعتبار سے ۷۴۹۱سے اب تک وہ چار لاکھ بیگناہ افراد کے قتل کا ارتکاب کر چکا ہے۔
  1. کشمیر میں اب تک چھ ہزار سات سو سو افراد کی اجتماعی قبریں دریافت ہو چکی ہیں۔ہم. مطالبہ کرتے ہیں کہ ان واقعات کی تہہ تک پہنچنے کے لیے آزادانہ اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کی جائیں۔
  1. جینوسائٹ واچ کشمیر کے حوالے سے پہلے ہی ایک گلوبل الرٹ جاری کر چکی ہے۔
  1. مقبوضہ کشمیر میں عوام کی نمائندہ آواز وہاں کی حریت پسند قیادت ہے جس میں سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق، یاسین ملک، سید شبیر شاہ اور دیگر شامل ہیں۔
    .
    .
  1. کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک دو طرفہ مسئلہ نہیں ہے، بلکہ بین الاقوامی برادری اس کا ایک حصہ جبکہ کشمیری عوام اس کے بنیادی فریق ہیں۔
  1. کشمیر کی تحریک کوئی علٰحدگی

    پسند تحریک نہیں ہے، بلکہ درحقیقت یہ بھارت کے غاصبانہ قبضہ سے نجات کی جدوجہد ہے۔ ہمیں دنیا کو یہ بتانا ہو گا کہ بھارت اس سرزمین کو اپنی ایک کالونی بنانا چاہتا ہے اور اس کے واضح طور پر توسیع پسندانہ عزائم ہیں۔

  1. کشمیر بھارت کا اٹوٹ ہے اور نہ ہی تاریخیطور پر ایسا ثابت ہے۔ اس حوالے سے بھارت کے تما م تر دعوے بے بنیاد اور جھوٹے ہیں۔کشمیر کی ثقافتی، جغرافیائی،مذہبی اور سیاسی تاریخ سے بھی یہ واضح ہو جاتا ہے کہ یہاں کے باشندوں کی اکثریت ہندو مت نہیں بلکہ بدھ مت کی پیروکار رہی ہے۔ہماری تنظیم بھارت کے غاصبانہ قبضہ کے خلاف پرامن جدو جہد پر یقین رکھتی ہے۔ India’s settler-colonial project.
  1. کشمیر کی تاریخ اوراس کی شناخت پر شب خون مانے کی دانستہ کوشش کی جاتیرہی ہے۔اس بات میں کسی کو کوئی شک و شبہہ نہیں ہونا چاہیے کہ اسلام کشمیر کے تنازعہ کی گو واحد نہیں لیکن بنیادی نسلی،مذہبی اور ثقافتی شناخت ہے